۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

حوزہ/ شہید محسن فخرزاده کا قتل اصل میں علم و دانش کا قتل ہے اور اس قتل سے عالم اسلام سے مغربی کی دوغلی پالیس،منافقت اور جلن کا پتہ چلتا ہے۔ عالم اسلام کو مغربی غلط پروپگنڈوں کے مقابلے میں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

تحریر: ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

حوزہ نیوز ایجنسی | یہ سوال ہر ایک کے زہن میں گردش کررہا ہے کہ آخر کیوں شہید محسن فخرزاده کو قتل کیا گیا؟شهید ایک بڑے سائنسدان تهے جس طرح ہمارے پیارے ملک پاکستان اور پاکستانیوں کے لئے جناب عبدالقدیرخان کی اہمیت ہے اسی طرح برادر ملک جمھوری اسلامی ایران اور ایرانی قوم کے لئے جناب شهید محسن فخرزاده کی اہمیت تهی یہ بات مسلم ہےکہ بدترین لوگوں کے ہاتھوں بھترین انسان قتل ہوتا ہے۔شهید محسن فخرزاده انتہائی قابل سائنسی علوم کے ماہر اور جدید ٹیکنولوجی کے موجد تهے ایران کے دفاعی نظام کو ناقابل شکست بنانے میں شهید کا کلیدی کردار تها.امریکه اور اسرائیل ابهی تک ایران پر براه راست حمله کرنے سے کیوں گھبراتے ہیں اس کی بظاہر وجہ تین چیزیں ہیں :

1۔ایران کا انقلابی نظام اور ولی فقیه کا وجود. اکتالیس سال سے امریکه، اسرائیل اور مغربی حکومتیں دن رات اس کوشش میں ہیں کہ کیسے اس نظام کو ختم کیا جائے۔اٹھ سالہ ایران عراق جنگ سے لیکر اقتصادی پابندیاں سب اس الهی نظام کو ختم کرنے کے لیے ہے کیونکہ اس انقلاب نے ہر موڑ پر مغربی نظام سے ٹکر لیا اور مسلمانوں کو ایک الگ تشخص دیا اور امام خمینی (ره  )اور ان کے جانشین آیه الله خامنه‌ای(مدظله العالی )نے اسلامی بیداری اور مسلمانوں کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی ترغیب دی اور چالیس سالوں سے استکباری نظام کے آگے جھکنے کی بجائے ان کے ناپاک ارادوں کے مدمقابل فولادی دیوار بن گئے۔پچهلے چالیس سالوں سے امریکه کو کتے کی طرح دروازے پر کھڑا رکھا.اس توہین کا بدلہ امریکہ،ایران سے لے رہا ہے اور یہ جنگ جاری رہے گی جب تک ایران کا انقلابی نظام باقی ہے کیونکہ امریکہ جهان میں پولیس مین کا کردار جاری رکھنا چاہتا ہے اور ایران اس کردار کو ختم کرکے دنیا کو امریکی شر سے نجات دینا چاہتا ہے۔

2۔ایرانی قوم کا اتحاد،اطاعت اور بصیرت:کسی بهی ‌ملک پر قبضه کرنے کے لیے اس ملک کی حکومت،عوام اور فوج میں اختلاف  ڈالنا ضروری ہے اس هدف کو پورا کرنے کے لئے امریکہ کھربوں ملین ڈالرز خرچ کررہاہے لیکن اللہ کے فضل و کرم سے ابھی تک اسے کوئی کامیابی نہیں ملی ہے اس کی وجہ ایرانی قوم کی بصیرت،بہادری،اتحاد،دشمن شناسی اور اپنے رہبر کی اطاعت اور اپنے مقصد سے وفادری ہے۔جو مہنگائی ایران میں ان سالوں کی ہوئی ہے اگر یہ کسی اور ملک میں ہوتی تو ابھی تک درجنوں نظام تبدیل ہوتے لیکن یہ ایرانی قوم کی بصیرت و استقامت کا نتیجہ ہے کہ یہ قوم پھلے سے بھی زیادہ مضبوط اور فولادی ارادوں کے ساتھ وسط میدان جنگ میں کھڑی ہیں۔تمام تر اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران کشکول لیکر پهرنے کے بجائے اپنے نظام کا دفاع کر رہاہے اور آج ایران کے مسلمان  دنیا کے سامنے ایک نئ مثال قائم کررہےہیں که سر فقط خدا کے اگے جھکے گا یہاں مجھے امام خمینی( ره )وه معروف جمله یاد آرہا ہے "آمریکا هیچ غلطی نمی تواند بکند".امریکه،ایران کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا،جس قوم کا تعلق کربلا سے ہو اس قوم کو مرنا تو ائے لیکن جھکنا نہیں یہی ایمانی اور اصل طاقت ہے اللہ اس کی حفاظت فرمائے آمین ۔

3۔ایران کا دفاعی نظام:امریکہ ایران پر حملہ کرے گا تو اسے پریشان یہ ہے کہ ایران عراق نہیں ہے بلکہ اس حملے کے بعد دنیا کے نقشے سے اسرائیل کا وجود مٹ جائے گا اور مشرق وسطی سے امریکہ کا نشان ختم ہوجائے گا اور امریکہ اندر سے ٹوٹ جائے گا۔شهید محسن فخرزاده کو قتل کرنے کی اصل وجہ یہی ہے کہ انہوں نے ایرانی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا ہے ۔شهید قاسم سلیمانی کی شهادت کے بعد ایران نے عراق میں موجود امریکی فوجی اڈا عین الاسد پر درجنوں میزائلی حملوں کے ذریعے امریکہ کے غرور کو خاک میں ملا دیا اور امریکہ سرکار کے غبارے سے ہوا نکال دی اور امریکی تاریخ میں پہلی بار اسے کسی بیرونی حملہ برداشت کرنا پڑا اور اتنی بڑی رسوائی امریکه کو ملی۔شهید محسن فخرزاده کا کردار ان تمام کامیابیوں کے پیچھے تھا اس لئے امریکہ کئ سالوں سے ان کو شهید کرنے کی کوشش کررہا تھا اور وه اس بزدلانه کوشش میں کامیاب ہوا۔لیکن امریکه اس حقیقت سے بے خبر ہے کہ شهادت قوموں کو جھگانے کے لئے ہوتی ہے جھکانے کے لئے نہیں ۔شهید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے اسی اصول کو سامنے رکھتے ہوئے میں امریکہ اسرائیل  اور امریکی ہم نوا طاقتوں سے یہی کہوں گا:تم نے پھر غلطی کی اور بقول کسی دانا کاالٹا لینے کا دینا پڑے گا ۔شهید محسن فخرزاده کا قتل اصل میں علم و دانش کا قتل ہے اور اس قتل سے عالم اسلام سے مغربی کی دوغلی پالیس،منافقت اور جلن کا پتہ چلتا ہے۔ عالم اسلام کو مغربی غلط پروپگنڈوں کے مقابلے میں متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔اور اسی طرح شاید آج کے دور کو دیکھ کر حکیم الامت علامه ڈاکڑمحمد اقبال  (ره )نے کہا تھا:

تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا   

شاید کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .